اس ایت میں مسجد قباء اور مسجد ضرار کی تعمیروں کا فرق ایک مثال سے واضح فرمایا گیا۔
اورایسے دو شخصوں کی مثال ہے، ایک کے عقید عمل کی بنیاد تقوی اور اللہ کی رضا ہیں دوسرے کی بنیاد کفر نفاق پر ہیں۔
محمد بن یوسف کا قول ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ نے فرمایا: وہ مسجد جو تقوی کی بنیاد پر کھڑی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد قباء ہے۔ دوسری جو کھوک لی جگہ تعمیر کی گئی ہیں وہ مسجد ضرار ہیں۔
پہلی مسجد کی بنیاد مضبوط اور کبھی گرنے والی نہیں جس کی ہر اینٹ رکھتے وقت اللہ کی رضا مطلوب تھی۔
شفا جرف کے معنی ہیں دریا کا وہ کنارہ جس کے نیچے کی مٹی کو دریا نے کاٹ کاٹ کر بہا دیا اور اوپر کا حصہ بے سہارہ کھڑا ہو جسے اردو میں ڈھانگ کہتے ہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد ضرار سے دھواں نکلتے دیکھا۔ (ابن کثیر)
ہر انسان اپنے عمارت کی تعمیر میں اللہ کا خوف جوابدہی کا احساس اس کی رضا پر انحصار کریں جو کہ مضبوط بنیاد بنتی ہیں ورنہ زندگی بھر کا سرمایہ لے ڈوبے گا۔
ظالم اور بے انصاف لوگوں کی شامت یہ ہوتی ہے کہ نیک عمل کرنا بھی چاہے تو بن نہیں اتا۔
In this verse, the difference between the constructions of Masjid-e-Quba and Masjid-e-zirrar was made clear by an example.
Also this is the example of two people: the faith of one is based on piety and the pleasure of Allah. The second is based on hypocrisy and infidelity.
Hadrat 'Abdullah ibn' Umarرض narrates that Muhammad ﷺ said: The masjid built on piety and pleasure of Allah is Prophet's masjid Quba. The other was built on guilt was masjid zirar.
The foundation of the first mosque was strong and never collapsing, for intentions was pleasure of Allah placing each brick .
The Meaning شَفا جُرُف is the bank of a river whose soil has been cut and washed away by the river and the upper part is standing without support.
Jabir ibn 'Abdullahرض narrates: I saw smoke coming out of the Masjid al-zirar at the time of Rasulullah ﷺ (Ibn Kathir).
Every human being should rely on the fear of Allah and the feeling of accountability in their faith, which forms a strong foundation. Otherwise, the person along with lifetime efforts will fell in hell.
The fate of the unjust people is that even if they want to do good, they can't do it.
Comments
Post a Comment