Test Trials


منافقین کی بےایمانی نے ان کے دل بھی ٹیهڑے کر دیے۔
سال میں ایک بار یا دو بار آزمائش میں مبتلا ہونا عدد خاص مراد نہیں بلکہ یہ بتانا ہے کہ ان کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ ان کو دیکھ کر عبرت نہیں لیتے۔حق کو سمجھنے کے بجائے ایسے بھاگتے ہے جیسے گدها شیر سے بھاگتا ہے۔
طرح طرح کے امراض و مصائب سے ان کے آزمائش کی جاتی ہے تاکہ سوچنے کا موقع ملے اور پلٹ ائے۔
مجاہد نے کہا: قحط اور شدت کی ازمائش۔
 قتادہ نے کہا: رسولﷺ کی ہم ریکابی میں جہاد کو جاتے ہیں اور جو صداقت کی نشانیاں ظہور پزیر ہوتی ہیں ان کا مشاہدہ کرتے ہیں۔
مقاتل بن جان نے کہا: ان کے نفاق کو ظاہر کیا جاتا ہے جس سے ان کی رسوائی ہوتی ہے۔ اکرمہ نے کہا: منافقت کرتے ہیں پھر ایمان لے اتے ہیں پھر منافقت کرتے ہیں۔
 یمان نے کہا: عہد شکنی کرتے ہیں۔
سعادت مندوں کو توبہ کی توفیق ملتی ہے مگر منافق محروم رہتا ہے۔
توبہ نہیں کرتے یعنی عہد شکنی سے گناہوں سے نفاق سے توبہ نہیں کرتے جو ان پر مصائب اور رسوائیاں کا سبب بنتی ہے۔
نصیحت نہیں پکڑتے یعنی اس بات سے کہ اللہ اپنے پیغمبر سے نصرت اور مسلمانوں سے فتح کا جو وعدہ کیا ہے اسے کیسا پورا کرتا ہے۔
ہر مرتبہ ان کے ایمان کے قرار کے بجائے ان کے اندر کی گندگی پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

The hypocrites ' dishonesty turned their hearts away from truth.
Examined once or twice a year is not a special number, but rather a sign that they continue to run. They don't take it as a lesson. Instead of understanding the truth, they run away from it like a donkey runs away from a lion.
Hypocrites are tested by various diseases and suffering so that there is an opportunity to think and revert.
Mujahid said: they are tested with famine and severity.
 Qatada said: along with prophet ﷺ go to jihad  and observe the signs of authenticity.
Muqtal Ibn Jan said: their hypocrisy is revealed which disgraces them. 
Akrama said: "they hypocrite, then they believe, then they hypocrite".
 Yaman said: "they break the covenant.
Do not repent mean: do not repent from the sins and breaking the covenant, which causes suffering on them.
They do not admonish mean: how Allah fulfills the promise of his messenger and the promise of victory to the Muslims.
Every time, instead of their faith, the mess inside them increases more than ever.

Comments